اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - پس و پیش، تذبذب، تامل شک و شبہ، ہچکچاہٹ۔
"وہ مشکل سے مشکل کام بغیر تذبذب اور تردد کے فوراً کر بیٹھتے تھے۔"
( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ١١٠ )
٢ - فکر، اندیشہ، پریشانی۔
"شب و روز تردد و انتشار میں گزرتے ہیں۔"
( ١٩١٧ء، گلستان باختر، ٧٤٧:٣ )
٣ - جدوجہد، سعی، کوشش۔
"بے چارہ بڑی کوشش و تردد کے ساتھ مہمان کے واسطے گوشت لایا۔"
( ١٩٣٩ء، حکایات رومی، ٤٠:٢ )
٤ - اندیشہ، خوف، ڈر۔
"نہایت تردد اور تفحص کے لہجے میں پونچھتا ہے کہ مرنے کے بعد کہاں جانا ہو گا۔"
( ١٩٠٧ء، شعرالحجم، ٢٤٧:١ )
٥ - شک و شبہ۔
"ایمان اس یقین جازم کا نام ہے جس میں تردد اور شک نہ ہو۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٣:٣ )
٦ - زراعت، کاشتکاری، کھیتی باڑی کا انتظام و بندوست، زمین کی دیکھ بھال۔
"زمیندار چھوٹی چھوٹی جائیداد رکھتے ہیں اور ان جائیدادوں کا تردد یا تو بذات خود کرتے ہیں یا آسامیوں سے کراتے ہیں۔"
( ١٨٦٨ء، سیاست مدن، ١٤٨ )
٧ - انکار، رد۔ (جامع اللغات)