افروختہ

( اَفْروخْتَہ )
{ اَف + روخ (و مجہول) + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


افروختن  اَفْروخْتَہ

فارسی مصدر 'افروختن' سے صیغہ حالیہ تمام 'افروختہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٧٢ء کو "دیوان فغان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - روشن (آگ یا شمع وغیرہ)۔
 افروختہ تھا صورت گل چہرۂ روشن چار آئنے میں عکس سے پھولا ہوا گلشن      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٤٢:٣ )
٢ - برہم، مشتعل، آگ بگولا، غضبناک۔
"اس پر بغداد کے عوام سخت افروختہ ہوئے۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٥١:١ )
٣ - تپش وغیرہ سے) تمتماتا ہوا، سرخ (رو وغیرہ کے ساتھ مستعمل)۔
 دھوپ افروختہ رو کر کے اس زرد ہوئی تپ چڑھی مہر کو اٹھا جو بخار عارض      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٠٧ )
  • مُنَوَّر
  • تابِنْدہ
  • set on fire
  • lighted
  • kindled
  • inflamed.