اکسانا

( اُکْسانا )
{ اُک + سا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور فعل متعدی مستعمل ہے اور تحریراً ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - چراغ کی بتی کو اوپر کی طرف اٹھانا، ابھارنا، اوپر کی طرف بڑھانا۔
 ناک پکڑ کر شعلہ رخوں کی کھینچ کے کہنا ٹھہرو تو ہے یہ چراغ حسن کی بتی اس کو ذرا اکسانا دو      ( ١٩٢٦ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١١، ١:٨ )
٢ - کسی چیز کو اس کی جگہ سے حرکت دے کر اِدھر اُدھر ہٹانا، سرکانا با اٹھانا۔
"اگر ہوا نے اس کو اکسایا بھی تو کیا پھر آگے دو چار قدم چل کر اس نے قدم جما دیے۔"      ( ١٨٩٠ء، جغرافیۂ طبیعی، ذکاء اللہ، ٧٧:١ )
٣ - آمادہ کرنا، کسی کام کی جانب توجہ دلانا۔
"شیلی اور سوتن برن کی مشاہبت ہمیں اس . خیال کی طرف اکساتی ہے کہ شیلی نے سوئن برن کی صورت میں نیا جنم لیا ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٣، ٩:٦ )
٤ - مشتعل کرنا، برانگیختہ کرنا، ابھارنا، جوش پیدا کرنا۔
"اسلام کا دشمن . یورپ کا نیشنلزم ہے جس نے ترکوں کو خلافت کے خلاف اکسایا۔"      ( ١٩١٨ء، مکاتیب اقبال، ٥٧:٢ )
  • to raise
  • lift;  to trim;  to trim (a lamp
  • by raising the wick);  to kindle (a fire)
  • fan (a flame)
  • blow (fire)
  • stir up (embers);  to rouse
  • stir up
  • move
  • excite
  • stimulate
  • urge;  to encourage
  • incite
  • instigate.