اکڑنا

( اَکَڑْنا )
{ اَکَڑ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کا لفظ 'آنک+کرنیم' سے 'اکڑنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل لازم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - اینٹھ کر سخت ہو جانا، اعضا کا سن کا اور بے حس و حرکت ہو جانا، ٹھٹھرنا، سکڑنا۔
"چاول اکڑ گئے۔"    ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣٦٢:١ )
٢ - غور یا اتراہٹ سے اینڈنا، تننا۔
"اپنے کذب و افترا پر نادم ہونے کے عوض اور زیادہ اکڑتا اور فخر کرتا ہے۔"    ( ١٩٢٣ء، مخدرات، ٨١ )
٣ - سینہ تان کر مونڈھے ہلاتے ہوئے چلنا۔
"تین طوافوں میں اکڑ کے دوڑے۔"    ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٢٤٧:١ )
٤ - سرکشی کرنا، بل کھانا، تیور بگاڑنا، خفا ہونا۔
"اکڑ کر بولی، ترقی کیوں نہیں ہوئی۔"      ( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٤٢ )
٥ - ہٹ کرنا، اڑنا، ڈھٹائی کرنا۔
"یہ کم کھاتا ہے، کم پیتا ہے، کم اکڑتا ہے، کم لادتا ہے کم کھینچتا ہے اور . اور کم خمیدہ ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٦ )