اہل

( اَہَل )
{ اَہَل }
( عربی )

تفصیلات


انل  اَہَل

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - لائق، مستحق، سزاوار، صلاحیت رکھنے والا، شائستہ (بلا ترکیب اضافی)۔
"ہم اپنے آپ کو اس کا اہل نہیں پاتے۔"      ( ١٩٤٧ء، ادبی تبصرے، ٣٠ )
٢ - صاحب، اصحاب، والا یا والے، جیسے: اہل عقل (عقل رکھنے والا، صاحب عقل) (ترکیب اضافی میں)۔
"مجنوں از بسکہ اہل فن تھا اس کو لیلٰی کے اشعار بہت پسند آتے تھے۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، شریف زادہ، ٥٩ )
٣ - باشندے، رہنے والے۔
"تاریخ اس کے بھی جلوس کی . اہل ہند کے دفتروں میں ثبت ہوئی۔"      ( ١٨٠٥ء آرائش محفل، افسوس، ٣٣٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اَہلِیان [اَہ + لِیان]
١ - بیوی، زوجہ (عموماً عیال کے ساتھ مستعمل)۔
"اہل و عیال کو لے کر کشتی میں سوار ہو جاؤ۔"      ( ١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام)، مضامین، ١٨ )
  • fit
  • apt
  • capable
  • worthy;  possessed of
  • endowed with.