آقا

( آقا )
{ آ + قا }
( فارسی )

تفصیلات


یہ لفظ فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ فارسی میں بطور اسم مستعمل ہے اور اردو میں بھی اصل معنی میں ہی مستعمل ہے۔ 'فرہنگ آصفیہ' کے مطابق اصلاً یہ لفظ ترکی زبان کا ہے۔ اغلب امکان بھی یہی ہے۔ البتہ اردو میں فارسی سے ہی داخل ہواہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٠ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : آقاؤں [آ + قا + اوں (و مجہول)]
١ - زرخرید یا پشتینی غلام یا لونڈی کا سرپرست، محذوم، ولی نعمت، حاکم، افسر۔
"گمراہی کی خواہشوں اور باطل کی پیروی میں سے جو اس کا آقا چاہے اس کو حکم کرتا ہے۔"      ( ١٨٦٦ء، تہذیب الایمان (ترجمہ)، ٨٨ )
٢ - مذہبی پیشوا یا برگزیدہ شخصیت جس سے عقیدت ہو۔
"صاحبو! آقا رخصت ہوے فاطمہ کی آنکھیں ابل پڑیں۔"      ( ١٩١٦ء، سی پارہ دل، ٢٤:٢ )
  • Lord
  • master
  • owner