دھنی

( دَھنی )
{ دَھنی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٤٣٥ء کو "کدم راو پدم راو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مالدار، دولت مند۔
"دھنی لوگوں کو ہم غریبوں کی کیا پروا۔"      ( ١٩٥٨ء، خونِ جگر ہونے تک، ١٥٥ )
٢ - مالک، آقا، حاکم، خداوند۔
"مکھیاں اپنے دھنی کو پہچانتی ہیں۔"      ( ١٩٤٠ء، شہد کی مکھیوں کا کارنامہ، ١٣ )
٣ - [ مجازا ] ماہر، کامل، کسی خاص کام میں مہارت رکھنے والا۔
 میں جا رہا ہوں بن کے اب اک مرد آنہی آجائیں ساتھ وہ جو ہیں تلوار کے دھنی    ( ١٩٨٤ء، قہر عشق، ٣٤١ )
٤ - ارادے کا مضبوط، وعدے کا پاس کرنے والا، وعدے کا پکا۔
 انہیں پاس وعدہ سے عار ہے یہ نہ جان کب کا غبار ہے وہ جو قول کے تھے بڑے دھنی وہ جو بات کے تھے بہت کھرے    ( ١٩٨١ء، حرف دل رس، ٣٤ )
  • Opulent
  • rich
  • wealthy
  • well of