انتساب

( اِنْتِساب )
{ اِن + تِساب }
( عربی )

تفصیلات


نسب  اِنْتِساب

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٨٠ء کو "آیات بینات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : اِنْتِسابات [اِن + تِسا + بات]
جمع غیر ندائی   : اِنْتِسابوں [اِن + تِسا + بوں (و مجہول)]
١ - لگاؤ، تعلق، منسوب کیا جانا۔
 صحیفہ عشق کا کرتا ہے جب کوئی تصنیف وہ میرے نام سے اب انتساب ہوتا ہے      ( ١٩٢٣ء، انجم کدہ، ٦٠ )
٢ - رشتہ، رشتہ داری۔
"یہ لوگ اپنے تئیں عربی النسل کہتے ہیں اور اس انتساب پر ان کو فخر ہے۔"      ( ١٨٩٢ء، سفر نامہ روم و مصر و شام، ١٣٢ )
٣ - کسی تصنیف یا تالیف کو کسی کے نام سے معنون کرنے کا عمل (انگریزی) ڈیڈیکیشن۔
"دنیا کے سب سے بڑے عملی انسان خیر البشر حضور سرور کائناتۖ کے حضور ہیں۔"      ( ١٩٤٠ء، برق و باراں، سرورقِ کے بعد )
  • being related to or descended from;  relation;  descent
  • lineage