ایجاد

( اِیجاد )
{ اِی + جاد }
( عربی )

تفصیلات


وجد  اِیجاد

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : اِیجادات [اِی + جا + دات]
جمع غیر ندائی   : اِیجادوں [اِی + جا + دوں (و مجہول)]
١ - کسی نئی بات یا چیز کی تخلیق، اختراع۔
"ایجاد خوردبین و دوربین سے پہلے میں نے اس کو دریافت کر لیا ہے۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ١١٧ )
٢ - وجود، عدم سے وجود میں لانا۔
"عالم کی ایجاد اور تخلیق کی غایت بھی خود حق تعالٰی کی اپنی مقدس ذات میں ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، اسفار اربعہ، ٢، ٨٧٩:١ )
٣ - نئی پیدا کی ہوئی چیز یا بات، جدت، (مجازاً) کارستانی۔
 یہ نگاہ شوق ہے جدت پسند ہر ادا میں کچھ نہ کچھ ایجاد ہو      ( ١٩٠٣ء، دیوان حفیظ جونپوری، ١١٢ )
٤ - [ مجازا ]  موجودات، کائنات۔
 دنیا کو ولولہ دل ناشاد سے ہوا یہ طول اس خلاصۂ ایجاد سے ہوا      ( ١٩٢٣ء، انجم کدہ، ٤٨ )
  • creation
  • production;  invention
  • contrivance