برخاست

( بَرخاسْت )
{ بَر + خاست }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'بر' کے ساتھ فارسی مصدر 'خاستن' سے حاصل مصدر 'خاست' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "رتن پدم" میں ولی و پلوری کے ہاں میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ختم، بند۔
"جب دفتر برخاست ہوا اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے یہ بھی ان کے ساتھ ہو لیے۔"      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٣٥ )
٢ - [ ملازمت سے ]  برطرف، علیحدہ، موقوف۔
"پھر ایسی شرارت کی تو برخاست کر دیے جاؤ گے۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ١٦٧ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اٹھنے کا عمل، اٹھ کر چلے جانے کی کیفیت اقدام یا عمل۔
"آنحضرت صلعم کی تعلیم و تلقین کا فیض اگرچہ سفر حضر جلوت خلوت نشست برخاست غرض ہر وقت جاری رہتا تھا تاہم اس سے وہی لوگ مستفیض ہو سکتے تھے جو اتفاق سے موقع پر ہوتے تھے۔"      ( ١٩١٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٢٥:٢ )
٢ - موقوفی، برطرفی، بند یا ختم ہونے کا عمل۔
 تاجسم فرد فرد میں بیگانگی ہوئی برخاست کی چراغوں کو پروانگی ہوئی      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٤٩:٢ )
  • rising up
  • breaking up or closing (of a court or office);  recalling or removal from office
  • recall
  • dismissal