الگ

( اَلَگ )
{ اَلَگ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ عربی رسم الخط کے ساتھ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ اور تحریراً ١٦٧٢ء کو "کلیات عادل شاہ ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - (دوسروں سے) جدا، سب سے بے تعلق۔
 غضب سے ترے مانگتا ہوں پناہ الگ ان سے رکھ جو گئے بھول رہ      ( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١٨ )
٢ - علٰحیدہ، علاوہ، سوا، شامل کی ضد۔
"لالہ اصل کا حساب کرو سود تو اس سے الگ ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣٨٦:١ )
٣ - مختلف، متمایز۔
"جو ان کی نقل کرتا ہے وہ الگ پہچانا جاتا ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، فراق دہلوی، مضامین، ٦٧ )
٤ - مستقل، بلاشرکت غیرے جس میں کسی اور کا دخل نہ ہو۔
"ہم تو الگ گھر کریں گے۔"      ( ١٩٦٨ء، مرآۃ العروس، ٨٢ )
٥ - کنارہ کش، لاتعلق۔
"تم تو ایک بات کہہ کر الگ ہو گئے آئی گئی میرے سر ہوئی۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣٨٦:١ )
٦ - نرالا، جو کسی سے میل نہ کھائے۔
 جو بات ہے ہر مذہب و ملت سے جدا ہے دیکھا تو صبا سب سے الگ تو نظر آیا      ( ١٨٥٤ء، دیوان صبا، غنچۂ آرزو، ٢٧ )
٧ - مزید، مزید برآں۔
"اس کٹنی نے ہات گلا سب اینٹھا اور مہینے ڈیڑھ مہینے خدمت کروائی سو الگ۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٨ )
٨ - کنارے، محفوظ رہنے کی جگہ۔
 آفتیں کرتی ہیں برپا مرے چشم و دل پر کچھ جوانی کی امنگیں ترے جوبن سے الگ      ( ١٨٨٨ء، مضمون ہاے دلکش، ٤٤ )
٩ - مقرر جگہ سے منفصل، شکستہ۔
"جمنا کے پل کی دو کشتیاں الگ ہوگئی ہیں لہٰذا سو مزدوروں کو مرمت کے لیے روانہ کردو۔"      ( ١٩٢٢ء، فسانۂ غدر، ١٣٨:٢ )
١٠ - تکرار کے موقع پر ایک حکم میں دو چیزوں کی شمولیت ظاہر کرنے کے لیے، مترادف: بھی، بجائے خود، یہ بھی وہ بھی۔
 صیاد تاک میں ہے الگ باغباں الگ اک برق ہی کو لاگ نہیں آشیاں کے ساتھ      ( ١٩٤٨ء، نوبہاراں، ١١٩ )
١١ - برطرف (ملازمت یا منصب وغیرہ سے)۔
"نوکر کھلی بھوسا چرا چرا کر بیچنے لگا تو اسے الگ کیا۔"      ( ١٩٣٥ء، گؤدان، پریم چند، ٤٣٦ )
١٢ - اچھوتا
"یہ شیر برنج کا پیالہ تو الگ ہی رکھا رہا کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٣٨٦:١ )
متعلق فعل
١ - ہٹ کر، فاصلے، پر جا کر۔
 نہیں جاتا تمہاری بزم سے دنیا سے جاتا ہوں الگ اٹھ کر ذرا اک بات سن لو میری محفل سے      ( ١٩١٥ء، گلکدہ، عزیز، ١٣١ )
٢ - چپکے سے، آہستہ سے۔
 منہ کھولے ہوئے شیر پہ حملے کو سگ آیا پر دب کے الگ زد سے گیا اور الگ آیا      ( ١٨٧٣ء، انیس، مراثی، ٢٨٨:٢ )
٣ - مستثنٰی، خارج۔
"وہاں چلیں گے تو سب چلیں گے تم کو الگ رکھنے کی کیا وجہ۔"      ( ١٩٢٣ء، نوراللغات، ٢٧٦:١ )
٤ - تنہا، اکیلا۔
"آدمیوں سے نفرت ہے منہ لپیٹے الگ پڑے ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، نوراللغات، ٢٨٦:١ )
  • apart
  • aloof
  • as under a drift
  • a lone;  at a distance
  • far off or away;  at liberty;  imperceptibly
  • unperceived
  • unseen.