مار[2]

( مار[2] )
{ مار }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ مصدر مارنا، سے مشتق حاصل مصدر مار دینا۔ اُردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو 'قصہ ابوشحمہ" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ماریں [ما + ریں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ماروں [ما + روں (و مجہول)]
١ - چوٹ، ضرب۔
'اول تو اسے وارڈ اور بعدازاں نائب جیلر کے ڈنوں کی سخت مار برداشت کرنا پڑے گی۔"      ( ١٩٠٨ء قید فرنگ، ٨٩ )
٢ - [ کھیل ]  کرکٹ یا گاف کی ہٹ یا ضرب۔ (انگریزی Drive)۔
'گاف میں کاٹ کو روکنا اس قدر دشوار اس لئے ہوتا ہے کہ ہمیں صحیح مار اور کاٹ سے درمیان فرق کافی واضح معلوم نہیں ہوتا۔"      ( ١٩٦٩ء نفسیات کی بنیادیں (ترجمہ) ١٨٤ )
٣ - پٹائی، زدوکوب۔
'اول تو اسے وارڈر اور بعدازاں نائب جیلر کے ڈنڈوں کی سخت مار برداشت کرنا پڑے گی۔"      ( ١٩٠١ء قید فرنگ، ٨٩۔ )
٤ - سزا، تعزیر۔
بہت مار سے آدمی توبہ بھول جاتا ہے۔"      ( ١٩١٥ء پیاری دنیا، ٤ )
٥ - مصیبت، آفت۔
 مضطر خدا سے مانگ لے راحت گری پڑی جس پر غموں کی مار ہے، ایسا تو ہی تو ہے      ( ١٩١١ء نذرِخدا،١٩٥ )
٦ - غضب الٰہی، عذاب۔
'ہماری مار بھی بڑی سخت مار ہے۔"      ( ١٩٠٦ء الحقوق والفرائض، ١:٧٠ )
٧ - صدمہ، دھچکا۔
'تو نے ہمیں افلاس کی ایسی مار دے رکھی ہے کہ جینا وہاں ہو گیا۔"      ( ١٩٤٦ء شرر، مضامین، ٣،١: ١٦٤ )
٨ - نقصان، خسارہ، گھاٹا۔
 رکھتا نہیں ہوں میں تری زلفوں سے دل عزیز ہر چند جانتا ہوں کہ جاتا ہے مار میں      ( ١٨٩٥ء، دیوانِ راسخ دہلوی، ٢٠٠ )
٩ - لڑائی، جھگڑا، معرکہ۔
 مکھڑے پہ کاکل پڑی کرتی ہے غارت گری گورے اور حبشی کی مار دیکھئے کب تک رہے۔    ( ١٧٥٨ء کلیاتِ تراب، ٢٣٧ )
١٠ - لُوٹ، غارت، دست برد۔ (فرہنگ آصفیہ؛ علمی اُردو لغت)
١١ - تہدیہ، تخویف، دھمکی، ڈراوا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ مہذب اللغات)۔
١٢ - لغت، پھٹکار۔
 اب کسی طرح کی باقی ہو جو تکرار ہمیں علم حضرت عباس کی ہو مار ہمیں۔      ( ١٨٦٥ء، ناظم (شعلۂ جوالا) ٧١:١ )
١٣ - کاروبار، کام کاج (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)۔
١٤ - سعی، کوشش و کاوش۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات)
١٥ - پچکاری کی دھار یا ضرب۔
'مچھلی پکانے میں فقط آنچ کا کھیل ہے، دہی اور گھی کی مار ہے۔"      ( ١٨٨٣ء، سگھڑ سہیلی (فرہنگ آصفیہ) )
١٦ - علاج معالجہ، بدرقہ، دفعیہ، توڑ، روک۔ (نوراللغات؛ مہذب اللغات)
١٧ - صرف، خرچ، تنگی، مفلسی: حق تلفی، خیانت۔ (جامع اللغات؛ علمی اُردو لغت)
١٨ - چکنی زمین یا مٹی جس میں اکثر دھان پیدا ہوتا ہے، دھانی مٹیا۔
'مار، وہ زمین جس کا رنگ کالا وہتا ہے اور اس میں نمی بہت رہتی ہے۔"      ( ١٩١٦ء، علم زراعت،٩ )
١٩ - پنڈول مٹی، ایک قسم کی عمدہ مٹی، یوتنی مٹی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ مہذب اللغات)۔
٢٠ - توڑ، زد، فاصلہ (بندوق وغیرہ کا)۔
اس کی سپاہ اور ملازم تو میری مار میں ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٤٩٠ )
٢١ - چال، دھوکا۔
'میں حکمت عملی یعنی پولیسی کی مار سے اس کو مارتا اور دباتا جاتا ہوں۔"      ( ١٨٧٨ء، خیالاتِ آزاد، ٩٧ )
٢٢ - [ کنایتا ]  لالچ، طمع۔
 نہیں تلوار کی حاجت جو دشمن ہو اوسے زر دے زیادہ ہوتی ہے لوہے سے اے دل مار سونے کی      ( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١٨٥:٢ )