خلیہ

( خَلْیَہ )
{ خَل + یَہ }
( عربی )

تفصیلات


خلو  خَلْیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٤٢ء کو "حیوانیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
واحد غیر ندائی   : خَلْیے [خَل + یے]
جمع   : خَلْیے [خَل + یے]
جمع غیر ندائی   : خَلْیوں [خَل + یوں (و مجہول)]
١ - چھوٹا جوف دار خانہ۔
"١٦٥ میں . ہک (Hoke) نے سب سے پہلے حلیہ کی اصطلاح درختوں کے پوست میں پائے جانے والے نہایت چھوٹے اور جوف دار یا کھوکھلے خلاؤں کے لیے استعمال کی تھی۔"      ( ١٩٦٣ء، ماہیت الامراض، ٣١:١ )
٢ - [ حیاتیات ]  جانداروں (نباتات و حیوانات) کے جسم کی ایک بنیادی اکائی جو چھوٹے خانے کی شکل میں ہوتی ہے جس میں نخز مایہ بھرا ہوتا ہے۔ مادے کی ان جاندار اکائیوں کے ملنے سے بافتیں اور پھر بافتوں کے ملنے سے اعضاء و جوارح بنتے ہیں۔ (انگ: Cell)۔
"تمام جانداروں کے اجسام چھوٹے خانوں کے بنے ہوتے ہیں جنہیں خلیہ کہتے ہیں۔"      ( ١٩٦٥ء، معیاری حیوانیات، ١٠:١ )