بہروپ

( بَہْروپ )
{ بَہ (فتحہ ب مجہول) + رُوپ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ حرف مقدار 'بہ' کے ساتھ .... زبان سے ماخوذ اسم لگانے سے 'بہروپ' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "اردو ادب" کے حوالے سے نوسرہار میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَہْرُوپوں [بَہ (فتحہ ب مجہول) + رُو + پوں (و مجہول)]
١ - مختلف قسم کا بھیس، قسم قسم کی وضع۔
 نئی تہذیب کا بہروپ بہت کام آیا آدمیت سے گزر کر بھی میں حیواں نہ آیا      ( ١٩٤٠ء، سنگ و خشت، ٢٩ )
٢ - سوانگ، نقل۔
"مولوی عبدالحق صاحب نے مجھے پکڑ کر بلایا تھا پہلے بہروپ اور نقلیں ہوتی رہیں آخر کو پردہ گرایا اور مشاعرے کا نمبر آیا۔"      ( ١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ١٦٠:٢ )
٣ - دھوکا، فریب۔
 بہروپ ہے یہ جہاں کہ جس میں ہر روز بنے ہے ایک نیا سانگ      ( ١٨٦٤ء، دیوان مصحفی، ٢٣١ )