اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - قدم جمائے کھڑے رہنا، استقلال، پامردی، ثابت قدمی، تلون کی ضد۔
چاہیے غیروں کو ہمت اور ہمیں دوں ہمتی استقامت ان کو اور ہم کو تلون چاہیے
( ١٩٠٣ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٥٩٤ )
٢ - کسی کام کی مدامت، استمرار، ہمیشگی کے ساتھ جاری رکھنا، ہمیشہ ٹھہرنا۔
'مشق اور استقامت شرط ہے، گاتے گاتے عطائی بھی کلاونت ہو جاتا ہے۔"
( ١٩٢٠ء، بیوی کی تربیت، ٤٨ )
٣ - قیام، بود و باش، رہنا سہنا۔
'محل سرائے مکلف برائے بود و باش و استقامت تجویز کر کے حوالے کیا۔"
( ١٩١٤ء، محل خانۂ شاہی، ٤٦ )
٤ - راستی، سیدھا پن، ہمواری، الموجاج کی ضد۔
الخلال فرد کی تعریف بتلائیں تمھیں عضو میں ہونا بجائے استقامت الموجاج
( ١٩١٩ء، رعب، کلیات، ٣٠١ )
٥ - [ تصوف ] ہر امر دینی و دنیوی میں عبودیت کو ملحوظ رکھنا، اپنے کل عبادات اور تمام کاموں یہاں تک کہ کھانے اور پینے میں احکام شرع کا پابند ہونا۔ (مصباح التعرف لارباب تصوف، 35)