دھیرج

( دِھیَرج )
{ دِھی + رَج }
( سنسکرت )

تفصیلات


دھَیری  دِھیَرج

سنسکرت الاصل لفظ 'دھیری' سے ماخوذ 'دھیرج' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٧٣٧ء کو "طالب و مونہی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - صبر، تحمل، استقلال، ثابت قدمی، ہمت۔
"بڑے عالموں کی سی دھیرج مجھ میں کہاں تھی کہ خود اپنی راہ چلتا۔"      ( ١٩٧٨ء، بے ہمت مسافر، ٥٢ )
٢ - تسلی | اطمینان، دِلاسا۔
"کرپا کرکے جلدی اس معمہ کو حل کیجیے تاکہ سب کے دل کو دھیرج ہو۔"      ( ١٩١٥ء، آریہ سنگیت رامائن، ٢٤:١ )
٣ - آہستگی، قناعت، پسندی۔
"بنکاک میں ہر چیز ہوا کے گھوڑے پر سوار ملتی ہے، لیکن ان دیہاتوں میں زندگی کی دھیرج اور طماتیت نظر آتی ہے۔"      ( ١٩٨٠ء، دائروں میں دائرے، ٧٢ )
٤ - نازوادا، ناز نخرے، آہستگی۔
"اور وہ پھر ہنسا اور بڑے دھیرج سے بولا۔"      ( ١٩٨٧ء، حصار، ١٣٤ )
  • To inspirit
  • encourage;  to cheer
  • solace
  • to set (one's) heart at ease