بیمہ

( بِیمَہ )
{ بی + مَہ }
( سنسکرت )

تفصیلات


بھیمک  بِیمَہ

سنسکرت زبان کے اسم 'بھیمک' سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم ہوتا ہے۔ ١٨٩٠ء کو "ماہنامہ حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بِیمے [بی + مے]
جمع   : بِیمے [بی + مے]
جمع غیر ندائی   : بِیموں [بی + موں (واؤ مجہول)]
١ - نقصان پہنچنے یا مال و اسباب ضائع ہونے کی ضمانت یا ذمہ داری۔
"آنے والی خشک سالیوں کے لیے بیمہ ہو۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ١٠٠ )
٢ - [ ڈاک ]  ایک قسم کی رجسٹری جسے بھیجنے والا خط یا پیکٹ کو بند کرکے اس پر لاکھ سے اپنی مہر لگاتا اور اس کی مالیت مقرر کرکے ڈاک خانے کو دے کر رسید حاصل کرتا ہے، جس میں یہ ضامانت ہوتی ہے کہ اگر یہ خط یا پیکٹ گم ہوا تو ڈاک خانہ اس کی قیمت ادا کرے گا۔
"نوٹ بیمہ کراے بھیجے۔"      ( ١٩١٤ء، مکاتیب شبلی، ٣٣٦:١ )
٣ - [ کاروبار ]  بیمہ کمپنی کی طرف سے ایک مدت معین کے لیے خاص شرطوں کے ساتھ کسی شے یا جان وغیرہ کا نقصان ہونے پر مقررہ رقم بھرنے کا اقرار۔
 اسی ترکیب کو الفت میں ہم نے بے ضرر جانا کراکر جان بیمہ صدمۂ فرقت سے مر جانا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٤٠ )
  • ٹھیکَہ
  • insurance