اوپر

( اُوپَر )
{ اُو + پَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


اُپر  اُوپَر

سنسکرت زبان کا لفظ 'اُپر' سے 'اوپر' بنا۔ اردو میں بطور حرف اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٣٥٦ء کو "تاریخ فرشتہ، نولکشور" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( واحد )
١ - بالا، نیچے کی ضد۔
 اس کی وسعت کو نہیں خواب میں بھی پاسکتیں اس کے اوپر کسی عنوان نہیں جا سکتیں      ( ١٩٤٥ء، کمار سمبھر (ترجمہ)، ٢ )
٢ - باہر، ظاہری حصے پر، بیرونی حصے میں، اندر یا مخفی کی ضد۔
"بس پہننے کے کپڑے اور اوپر رہنے دو اور سب صندوق میں رکھ دو۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ٤٠٤:١ )
٣ - بعد
"اس کی جان سے دور . اس کے اوپر کی جو لڑکی تھی ایک دِن باپ نے (اسے) گُھر کا۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ١٤٦ )
٤ - پہلے، اول، سابق میں۔
"ہر سیوا کرشن جی کا آٹھویں پشت اوپر دادا ہوتا ہے۔"      ( ١٩١٧ء، کرشن بینی، ٢٣ )
٥ - زیادہ، مزید۔
"میری واپسی تک تین سو سے کچھ اوپر حکیم صاحب کی جیبوں میں پہنچ گئے۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٣:٣٦ )
حرف ربط
١ - پر، کے اوپر، سے، کے بجائے، کی طرف، کی جانب۔
"والدہ کے اوپر کچھ فالج کا اثر ہو گیا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، اے ، آر۔ خاتون، ١٣ )
٢ - حال پر، ذات پر۔
"آدمی کو چاہیے کہ پہلے اپنے اوپر قیاس کرے پھر دوسرے کا عیب دیکھے۔"    ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات،١، ٤:٤ )
٣ - ذمے، جیسے: سارا بوجھ میرے اوپر ڈال دیا، یا سارا خرچ اوپر لے لیا (ماخوذ: جامع اللغات، 313:1)۔
٤ - برتے پر، سہارے پر۔
"دو سال ہوئے ان کو باہر گئے کو اور ایک پیسہ نہ بھیجا میں تک ان کے اوپر بیٹھی رہتی مجبوراً نوکری کر لی۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ٢٠٤:١ )