کوٹھا

( کوٹھا )
{ کو (واؤ مجہول) + ٹھا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے، پراکرت زبان میں بھی مستعمل ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" کے ضمیمہ میں مستعمل ہوتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کوٹھے [کو (واؤ مجہول) + ٹھے]
جمع   : کوٹھے [کو (واؤ مجہول) + ٹھے]
جمع غیر ندائی   : کوٹھوں [کو (واؤ مجہول) + ٹھوں (واؤ مجہول)]
١ - چھت، بام۔
"کوٹھے پر تو ہوا چل رہی ہے"      ( ١٩٨٨ء، ایک محبت سو ڈرامے، ٦٨٦۔ )
٢ - بالاخانہ، مکان کے اوپر کا کمرہ۔
"گھر آ کر ہم میاں بیوی کو اوپر کا کوٹھا رہنے کے لیے ملا"    ( ١٩٤٧ء، فرحت مضامین، ١٤٠:٤ )
٣ - [ مجازا ] طوائف کا بالاخانہ، رنڈی کا مکان۔
"ہماری فلموں کا معیار اور طوائف کا کوٹھا الگ الگ الفاظ نہیں ہیں"    ( ١٩٧٠ء، برش قلم، ١٩٠ )
٤ - وہ مکان جس کا ایک ہی دروازہ ہو، بڑا حجرہ۔
"جب زندگی اک اکتاہٹ سی محسوس ہونے لگتی ہے تو ایک کالا بے ڈھبا کوٹھا سا ابھرتا ہے اور وہ آ کر چاروں طرف سے مجھے گھیر لیتا ہے"      ( ١٩٧٥ء، لبیک، ٣٠٧ )
٥ - جانوروں کے باندھے جانے کا کمرہ، پختہ باڑہ۔
 دیکھیا بیل کوٹھے میں آیا جو خر سو پوچھا کہ تج تیں لے گئے تھے کدھر      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری (ضمیمہ)، ١٢ )
٦ - بھنڈار، ذخیرہ گا، گودام، ہتھیار وغیرہ کو قرینے سے رکھنے کی جگہ۔
"باغ والے پچھواڑے میں کچے کوٹھے اور بھینسوں کے باڑے تیار ہو رہے ہیں"      ( ١٩٨٨ء، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، ١٠٣ )
٧ - توشہ خانہ، مکان جس میں مال و متاع رکھا ہو، خزانہ۔
"ہمیشہ کوٹھا خزانے کا کھلا رہتا"      ( ١٨٠٣ء، گنج خوبی، ٩٠۔ )
٨ - سینہ، چھاتی، سر سے کمر تک کا حصّہ۔ (فرہنگ آصفیہ)
٩ - پیٹ، معدہ۔ (فرہنگ آصفیہ، اصلاحات پیشہ وراں، 68:7)
١٠ - عورت کے پیٹ میں رحم، شکم مادر۔ (اصلاحات پیشہ وراں 132:7)
١١ - خانہ، لکیروں کا کھینچا ہوا خانہ، کالم، نصف کالم، ضرب کا نقشہ جس میں پہاڑے درج ہوتے ہیں۔ (فرہنگ آصفیہ)
  • a granary
  • barn;  storehouse;  a house built of burnt brick or stone;  a mercantile house of firm;  a large (inner) room or apartment;  the flattop or roof of a house;  an upper story;  a story
  • floor
  • flat;  the upper half of two body;  the stomach
  • abdomen
  • bowels;  the womb;  a column;  the multiplication table.