ناقد

( ناقِد )
{ نا + قِد }
( عربی )

تفصیلات


نقد  ناقِد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٠٧ء کو "حدائق بخش" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع   : ناقِدِین [نا + قِدِین]
جمع استثنائی   : ناقِدان [نا + قِدان]
جمع غیر ندائی   : ناقِدوں [نا + قِدوں (و مجہول)]
١ - روپے اور اشرفی وغیرہ کی کھوٹ اور کھراپن پرکھنے والا، پارکھ، کسی فن کا عیب و ہنر دیکھنے والا، خوبی و خامی جانچنے والا۔
"ایک فن کار کے فن سے متعلق رائے دینے سے پہلے، یہ ضروری ہے کہ اس فنکار کی تمام تخلیقات، زندگی اور فنی ارتقا ناقد کے سامنے ہو۔"      ( ١٩٩١ء، مرزا ادیب، شخصیت اور فن، ٤٦٩ )
٢ - کارگردگی میں ماہر و مستعد، کام کرنے میں نہایت ہو شیار۔
 وہ زباں جس کو سب کن کی کنجی کہیں اس کی ناقد حکومت پہ لاکھوں سلام      ( ١٩٠٧، حدائق بخش، ٢١:٢ )