صفت ذاتی
١ - بھرا ہوا، پورا بھرا ہوا۔
"پیغمبر صاحب کی محبت سے ایسے بھر پور تھے کہ آپ کی تھوڑی کسی دل شکنی بھی ان کو سخت ناگوار . ہوتی تھی۔"
( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ١٣٥ )
٢ - کل، سارا۔
"جب تک تم اپنی مرضی کے موافق بھرپور روپیہ نہ لے لو ہر گز نہ بتانا۔
( ١٩٢٨ء، باقر علی، کانا باقی، ٥ )
٣ - پورا (ادھورا کی ضد)، نپا تلا۔
"اس کے سر پر لاٹھی کا بھرپور ہاتھ پڑا۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٣٦:٢ )
٤ - کامل (ناقص کی ضد)۔
عشق کامل کے نہیں داغ جگر میں چھپتے مہ کامل سے وہ بھرپور نظر آتے ہیں
( ١٩٠٣ء، نظم لگاریں، ٨٤ )
٥ - نقطۂ عروج پر، انتہائی درجے کی۔
اس کی حرست پر قضا کرتی ہے خود بھی ماتم جس نے بھر پور جوانی میں قضا کو دیکھا
( ١٩١١ء، نذر خدا، ٣ )
٦ - کناروں تک بھرا ہوا، لبالب بھرا ہوا، ٹھونسا ہوا، کھچا کھچ بھرا ہوا، منھا منھ بھرا ہوا، ناک تک بھرا ہوا، شکم سیر، اوپر تک۔ (پلیٹس، جامع اللغات، 543:1)