کل

( کُل )
{ کُل }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت، متعلق فعل اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - اجزا سے مرکب پوری شے، کوئی شے جو پوری یا سالم یا مکمل ہو، جزو کے مقابل۔
"کبھی جزو بول کر کُل اور کُل بول کر جزو یا ظرف کی جگہ مظروف اور مظروف کی جگہ ظرف مراد لیتے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، نگار، کراچی، اگست، ٢٧ )
٢ - [ تصوف ]  ایک اسم حق تعالٰی کا باعتبار واحدیہ الٰہیہ کے جو تمامی اسماء کا جامع ہے، اسی واسطے کہا جاتا ہے کہ حق تعالٰی احد ہے باعتبار ذات کے اور کُل ہے باعتبار اسماء کے، یہ مستلزم اجزاء کا نہیں۔ (مصباح التعرف، 206)
٣ - سب، تمام (مجازاً) دَنیا، کائنات، عالم، اہل عالم۔
 وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کُل جس نے غبار راہ کو بخشا فروغِ وادئ سینا      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ٤١ )
صفت ذاتی
١ - تمام، سب، پورا، سب کو ملا کر یا جوڑ کر (مقدار و تعداد ظاہر کرنے کے لیے۔)
"غم جو کل کائنات کا غم ہے۔"      ( ١٩٥١ء، لہو کے چراغ، ٣٩ )
٢ - کسی مرکب کے جزو اول کے طور پر بمعنی تمام، سارا۔
"اجلاس کے اختتام پر ایک عظیم کل ہند مشاعرہ منعقد ہوا۔"      ( ١٩٨٢ء آتش چنار، ٢٦٥ )
٣ - صرف، فقط۔
"نمازیوں کا نمبر آتا جو کُل چار تھے۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٣٨ )
٤ - ہر، ہر ایک، سب تمام، جیسے: کُل آدمیوں کو دو دو روپے (نور اللغات)