کامل

( کامِل )
{ کا + مِل }
( عربی )

تفصیلات


کمل  کامِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : کامِلَہ [کا + مِلَہ]
جمع استثنائی   : کامِلِین [کا + مِلِین]
جمع غیر ندائی   : کامِلوں [کا + مِلوں (واؤ مجہول)]
١ - جس میں اپنی نوع کے جزئیات کے اعتبار سے کوئی نقص وغیرہ نہ ہو، مکمل پورا، تمام (ادھورا کی ضد)۔
"تنقید کامل بصیرت و علم کے ساتھ، موزوں و مناسب طریقے سے . حکم لگاتا ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، اشارات تنقید، ٣ )
٢ - (اپنے علم یا فن میں) ماہر، استاد۔
"علماء کے لیے صدر امین اور صدرالصدور ہونا دشوار نہ تھا بلکہ ایسے کامیلین کے لیے یہ عہدے مخصوص ہو گئے تھے۔"      ( ١٩١٠ء، امیر مینائی، مکاتیب امیر، ١٤ )
٣ - عارف، خدا رسیدہ۔
"یہ ایک بڑے کامل فقیر نے مجھکو پڑھ دیا ہے۔"      ( ١٨٩٠ء، طلسم ہوشربا، ٥٩:٤ )
٤ - [ عروض ]  ایک بحر کا نام جس کا وزن مفاعِلُن، 8 بار ہے، بحر کامل۔
"امیر نے چوبیس بحروں میں تالیں ایجاد کی ہیں، جن کے اقسام حسب ذیل ہیں: بحر کامل . بحر وافر۔"      ( ١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ١٨٥ )
٥ - [ آب پاشی ]  چکنی مٹی کی بغیر ریت ملی نشیبی اور ڈھالو زمین گنے اور گیہوں کی کاشت کے لیے نہایت عمدہ ہوتی ہے، اس زمین کو آبپاشی کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس کے کنویں کا پانی بہت اچھا ہوتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 85:6)
١ - کامل قدرت ہونا
کلی اختیار ہونا، مکمل عبور ہونا، پوری طرح واقف ہونا، مکمل طور پر شناسا ہونا۔"انگریزی اور اردو دونوں زبانوں پر انہیں کامل قدرت تھی۔"      ( ١٩٨٦ء، مقالات عبدالقادر، ٣ )