اشارہ

( اِشارَہ )
{ اِشا + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


شور  اِشارَہ

عربی زبان کے لفظ 'اشارت' سے مخفف ہے۔ آخر پر 'ۃ' مربوطہ کو میں بدل دیا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو 'سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اِشارے [اِشا + رے]
جمع   : اِشارے [اِشا + رے]
جمع غیر ندائی   : اِشاروں [اِشا + روں (و مجہول)]
١ - انگلی ہاتھ یا آنکھ وغیرہ کی حرکت سے کسی محسوس اور ظاہر شے یا شخص کو دکھانے یا بتانے کا عمل، جیسے : یہ آدمی، وہ کتاب۔
'رنگ، شکل یا کسی خاص سمت وجہت میں ہونا یا حسی اشارے کو قبول کرنا ان سے ارواح کا یہ عالم منزہ و پاک ہے۔"    ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، طبقات (ترجمہ)، ٣١٦ )
٢ - غیر محسوس اور غیر حاضر کو محسوس اور حاضر تصور کر کے اس کی طرف ایما یا کسی عضو کی حرکت۔
'اس اشارہکا وقوف جوہری نظریے کا ایک نہایت مفید نتیجہ ثابت ہوا۔"    ( ١٩٥٧ء، سائنس سب کے لیے، ٨٤:١ )
٣ - کسی عضو کی ادنٰی حرکت، قدرے تحریک، چشم و ابرو سے یا کسی اور طرح منشا کا خفیف سا اظہار۔
 اے خوش قد و اشارۂ ابرو کی دیر ہے چلتا ہے نخل طور پہ ارہ ہلال کا    ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١١ )
٤ - خاص صورت بنانے یا کسی عضو کی نمایاں حرکت سے منشا کا اظہار (جیسے دائیں بائیں جانب گردن ہلانے سے انکار کی طرف اشارہ ہے، پانچوں انگلیوں کو کنارے ملا کر منہ پر رکھنے سے کھانے کی طرف اشارہ، خاص اداؤں سے مستی کی طرف اشارہ وغیرہ)۔
 ہم خوب سمجھتے ہیں یہ ایجاد تمھاری ضبط لب خاموش اشارہ ہے قسم کا      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ٥٤ )
٥ - اذن، مرضی، منشا؛ حکم، تحریک، ایما؛ تقاضا، اقتضا۔
'یہ صرف ہاٹ بازار ہی نہیں تھا ایک ادارہ تھا تمدن کا ایک اشارہ تھا کلچر کا۔"      ( ١٩٦٢ء، ماہنامہ، ساقی، کراچی، ٦٥، ٢٥:٥ )
٦ - محبت بھری یا محبت انگیز نظر، نظر بازی، غمزہ، کرشمہ، معشوقانہ ناز و انداز۔
 بس اک اشارے میں لے گئ تو دلوں سے ایمانو صبر و تقویٰ بتا تو اے چشم مست کافر یہ کیا ہے گر ساحری نہیں ہے۔      ( ١٩٠٧ء، کلیات اکبر، ٢٢٦:١ )
٧ - الفاظ یا عبارت میں کسی مفہوم کا مبہم قرینہ، اجمالی ذکر یا معلومات جو تفصیل کی بنیاد ہو، اجمال، مختصر نوٹ، حاشیہ، صراحت کی ضد۔
 تقدیر امم کیا ہے کوئ کہہ نہیں سکتا مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا      ( ١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢٣١ )
٨ - مقررہ نشان 'افعال' خاکے آثار آواز خطوط الفاظ یا منصوباب اور جھنڈیوں وغیرہ سے مطلب کا اظہار۔ (جیسے تیر کے نشان سے اس سمت رخ کرنے کا اشارہ جدھر اس کی نوک ہے؛ سگنل ڈاؤن ہونے سے اس امر کا اشارہ کہ ریلوے لائن صاف ہے؛ یا جیسے اسکائٹنگ، شہری دفاع یا ڈرل وغیرہ کے اشارے)۔
'افسران اشارہ لے لیں گے اس افسر سے جو - رینک میں داہنے پر ہو گا۔"      ( ١٧٧٧ء، رائڈنگ اسکول، ٣٣٨ )
٩ - تلمیح، حوالے یا سیاق و سباق سے کسی امر کی طرف رہنمائ۔
'بڑے بڑے قصوں کی طرف صرف اشارے ہی کیے گئے ہیں۔"      ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ٦ )
١٠ - درپردہ تعریض یا چوٹ۔
'اشارے کنایے میں دوسروں کی تحقیر اور پردہ اپنی بڑائ دکھانا ان میں بالکل نہ تھا۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٣٩ )
١١ - [ قواعد ]  وہ اسم جس سے کسی شخص یا چیز کی طرف اشارہ کریں، جیسے : یہ شخص، وہ قلم۔ (مصباح القواعد، 130)
١٢ - [ تصوف ]  دل کے رجحان کا اعمال و افعال سے اظہار جو بوجہ لطافت معنی عبارت اور الفاظ میں ادا نہ ہو سکے۔ (مصطلحات عرفا، 42)
  • "to show or display"(a thing);  sign
  • signal;  beck
  • nod
  • wink
  • nudge
  • gesticulation;  pointing to
  • insinuation
  • innuendo;  love-glances
  • ogling;  dumb-show