اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - آنکھوں، بھوؤں یا ہونٹوں کا اشارہ، غمزہ، عشوہ۔
رمز اغیار سے اختر سے رکاوٹ صاحب بات تو کوئی کرے غیر سے جل جائے کوئی
( ١٨٦١ء، کلیات اختر، ٧٨٩ )
٢ - ایماء، اشارہ، کنایہ۔
"یہ نیاز احمد بھی عجیب انسان ہیں . جنہوں نے ان کی "رمز" سمجھ لی وہ پکے دوست بن گئے"
( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ١٠ )
٣ - عام طور سے سمجھ نہ آنے والی بات، پہیلی، چیستان، مُعمّا۔
"یہ وہ رمز ہے کہ الوہیت کی لام کے باطن میں بھی میم محمدۖ مخفی ہے۔" "جس نے کہا کہ ایک رمز ہے، اس کو یوں تصور کرو کہ جس دن شکست کھائی اسی دن فتح پائی"
( ١٩٦٣ء، انشائے بہارِ بے خزاں، ٤٣ )( ١٩٦١ء، غالب کی نادر تحریریں، ١٣٧ )
٤ - [ تصوف ] بھید، راز، چھپی ہوئی حیقیت۔
کچھ سوچ کے دل میں رمز پاکر بڈھے نے کہا یہ سر ہلا کر
( ١٩١٨ء، مطلع انوار، ١٦٢ )
٥ - دل کی بات، مخفی بات، مضمراتِ قلبی، رازِ دلی۔
تغافل ایک بھرم تھا غرورِ جاناں کا مری نگاہِ محبت کا رمز پا ہی گئی
( ١٩٨٧ء، تذکرۂ شعرائے بدایوں (سرور)، ٤١٢:١ )
٦ - سہل یا بامعنٰی لفظ یا کسی جسمانی حرکت کا مقرر یا طے کیا ہوا مفہوم، علامت، نشان، خُفیہ تحریر۔
"اختصار کی وجہ سے بطریقِ رمز ان کی طرف اشارہ بھی کر دیا ہے"
( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٨:١ )
٧ - طُغرا پورے نام کے ابتدائی الفاظ کا مجموعہ Monogram۔ (ماخوذ انگلش اینڈ ہندوستانی ٹیکنیکل ٹرمز، 78)
٨ - دور رس اور لطیف مفہوم، (کلام کا) نکتہ، باریکی (جو دقت آفرینی پر مبنی ہو)
زاہد اگرچہ فہم میں ہے بُو علی وقت میرے سخن کے رمز کوں پایا نہیں ہنوز "میں غالب نے اس شعر میں پوشیدہ رمز کے ساتھ یہ کتاب آپ کو اور کشمیر کی آئندہ نسلوں کو سنوپتا ہوں"
( ١٧٠٧ء، کلیاتِ ولی، ٩٢ )( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ن )
٩ - بے حد مبہم اور ذومعنین بات۔
"قدیم حکما کا طریقہ رمز کا تھا"
( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ١٠ )
١٠ - آوازہ، طنز، طعنہ، نوک جھونک۔
"ہماری مراد اس صنفِ ادب سے ہے جسے عرفِ عام میں رَمز کہتے ہیں"
( ١٩٥٨ء، اردو ادب میں طنز و مزاح، ٥١ )
١١ - سخن، اصل مفہوم یا منشا، مراد۔
ہے علم سے معرا، لاعلم حال سے ہے کوسوں بعید رمزِ حقِ تعالی سے ہے
( ١٩٠٦ء، مخزن (طالب بنارسی)، اگست، ٥٩ )
١٢ - [ الجبرا ] تبدیلی، فرق۔
"رمز تعیّر کو تعبیر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے"
( ١٩١٩ء، جبرو مقابلہ (ترجمہ)، ٣١:١ )