سگنل

( سِگْنَل )
{ سِگ + نَل }
( انگریزی )

تفصیلات


Signal  سِگْنَل

اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع استثنائی   : سِگْنَلْز [سِگ + نَلْز]
جمع غیر ندائی   : سِگْنَلوں [سِگ + نَلوں (و مجہول)]
١ - اشارہ، نشان۔
"دونوں سگنلز موڈولیٹ ہو جانے کے بعد ویکٹر کے اعتبار سے جمع ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، رنگین ٹیلی وژن، ٢٣ )
٢ - وہ نشان جس سے رستہ بند ہونے اور کھلنے کا پتہ چلتا ہے۔ ریل گاڑی کا سگنل عام طور پر لوہے کے ستون میں نکلا ہوا ہتا جو اسٹیشنوں کے قریب لگا ہوتا ہے۔ اس ہتے کا گرا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ریل کو آگے بڑھنے کی اجازت ہے جب گرانہ ہو یا سبز کی جگہ سرخ روشنی ہو تو ریل کو رک جانا چاہیے۔ سڑکوں کا سگنل عام طور پر چوراہوں پر ہوتا ہے جس میں لال پیلی اور ہری روشنی کے تین لیمپ ہوتے ہیں جو رستہ کھلنے اور بند ہونے کا اشارہ کرتے ہیں۔
"ریلوے کے ایک ترجمان کے مطابق راستہ کے سگنل بھی ٹوٹے ہوئے تھے۔"      ( ١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، ٣، جولائی،١ )
٣ - پیغام (جو عموماً، روشنی یا آواز کے ذریعہ بھیجا جاتا ہے)۔
"ایک زمینی خلائی اسٹیشن نے ایسے سگنل ریکارڈ کیے ہیں جو ایک . ستارے یا سیارے سے آئے ہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، فاران، کراچی، جولائی، ٣٢ )
١ - سگنل بھیجنا
پیغام بھیجنا، خبر دینا، اطلاع کرنا۔"انہوں نے فوراً رپٹ کر دی کہ ہم لوگ آپس میں گنل بھیجتے تھے۔"      ( ١٩٨٣ء، آتش چنار، ١٥٥ )
٢ - سگنل توڑنا
سگنل کی خلاف ورزی کرنا، سرخ بتی کے روشن ہوتے ہوئے گاڑی گزار لے جانا۔ تو نے سگنل توڑا ہے ہنستا ہے لائیسنس نکال      ( ١٩٧٥ء، نظمانے، ٦١ )
٣ - سگنل گرنا
ستون میں نکلے ہوئے ہتے کا گرنا یا سرخ کی جگہ سبز بتی کا روشن ہونا جو اس بات کی علامت ہے کہ ریل کو آگے بڑھنے کی کی اجازت ہے۔"اتفاق سے ریل کا سنگل گر چکا تھا۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، احمق الذین، ٦ )
  • Signal