دام[2]

( دام[2] )
{ دام }
( سنسکرت )

تفصیلات


درمم  دام

سنسکرت الاصل لفظ 'درمم' سے پراکرت میں ماخوذ 'دم' سے اردو میں ماخوذ 'دام' بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٢٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : داموں [دا + موں (و مجہول)]
١ - ایک پیسے کا پچیسواں حصہ، دمڑی، کوڑی۔
"رام چار کوڑیاں قیمت جال، ١٨ ماشہ کا وزن۔"    ( ١٩٢١ء، وصنع اصطلاحات، ١٦٢ )
٢ - عہدِ اکبری کا تانبے کا سکہ جو روپیہ کے چالیسیویں حصے کے باربر ہوتا تھا۔
"تانبے کے نئے سکے جاری کئے گئے ہیں جن کو دام کہا جاتا تھا۔"    ( ١٩٦٥ء تاریخ پاک و ہند، ٥٢ )
٣ - اٹھارہ یا بیس ماشے کے برابر وزنِ پختہ دام کہلاتا، خام 12 ماشے کے برابر، عموماً دواؤں کی تول میں مستعمل۔
"دام سکے کا نام بھی تھا اور ایک وزن بھی تھا۔"      ( ١٩٦٩ء، تاریخ فیروز شاہی، (معین الدین)، ٤٦٧ )
٤ - روپیہ پیسا، زرِ نقد۔
"اس نے زیادہ دام حاصل کر لیے تو . ان داموں سے مزید لاشیں اور کفن مہیا کراتا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، برشِ قلم، ١٠٨ )
٥ - قیمت، مول، نرِخ، بھاؤ۔
 کتنے فاران و نیل کے فرزند زہر کے دام بیچتے تھے قند      ( ١٩٤٧ء، نبضِ دوراں، ١١٣ )
٦ - (کسی چیز یا کام کی) اجرت۔
"مس سیلیویا نے کوئی اعتراض نہیں کیا . اور یوں بھی اسے اس کے دام مل چکے تھے۔"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٠٦ )
  • money;  price
  • value
  • cost;  a copper coin
  • or a measure of money-value
  • equal to one twenty-fifth of a paisa