معلوم

( مَعْلُوم )
{ مَع + لُوم }
( عربی )

تفصیلات


علم  مَعْلُوم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے، اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت اور گاہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے، ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : مَعْلُومات [مَع + لُو + مات]
١ - جانا ہوا، جس کا علم ہو، جان گیا، تمیز کیا گیا۔
"ان کے افسانوں میں معلوم جہتوں کے علاوہ لامعلوم جہت کی نشاندہی بھی ملتی ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، متوازی نقوش، ٢٠٧۔ )
٢ - ظاہر، عیاں، روشن
"جو آپ پر معلوم ہو، وہ مجھ پر مجہول نہ رہے۔"      ( ١٨٨٠ء، آب حیات (تنقید غالب کے سو سال) ٣٩ )
٣ - ناممکن، دشوار
"اے مشتری! جب تلک کہ وصل شجاح الشمس کا ظہور میں نہ آوے گا، زندگی اپنی معلوم"۔      ( ١٧٩٣ء، شاہ عالم ثانی، عجائب القصص، ٧٩ )
٤ - مشہور، معروف
"تخلیق کار کا کمال یہ ہے کہ پرانی اور معلوم اشیا اور واقعات کے نئے تناظر میں دیکھتا ہے۔"      ( ١٩٩١ء قومی زبان، کراچی، اپریل،٤٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : مَعْلُومات [مَع + لُو + مات]
١ - وہ فعل جس کا فاعل معلوم ہو، وہ عدد جس کی قیمت معلوم ہو، جانی ہوئی مقدار، (جامع اللغات)۔