اصلاً عربی زبان سے مشتق اسم ہے تاہم یونانی زبان میں بھی مستعمل ملتا ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠١ء "دیوانِ جوشش" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : مِقناطِیسوں [مِق + نا + طی + سوں (واؤ مجہول)]
١ - ایک وضع کا مدنی پتھر (یا مصنوعی مقنایا ہوا لوہے کا ٹکڑا) جو اپنی کشش سے لوہے کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے، سنگ آہن ربا، چکماک پتھر، چمک پتھر، چقماق پتھر (کنایتہً) مرکز کشش، اپنی جانب کھینچ لینے کی صلاحیت رکھنے والا۔
"مقناطیس کی طرح کھینچا چلا آتا ہے"
( ١٩٩٠ء، کالی حویلی، ١٨٢ )