جاذب

( جاذِب )
{ جا + ذِب }
( عربی )

تفصیلات


جذب  جَذْب  جاذِب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٨ء میں "بیاض سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : جاذِبوں [جا + ذِبوں (واؤ مجہول)]
١ - کاغذ جو روشنائی کو چوس کر خشک کر دیتا ہے، سیاہی چٹ، بلاٹنگ پیپر۔
"جاذب نے سیاہی کو چوسنا چھوڑ دیا۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٢٩٢ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : جاذِبَہ [جا + ذِبَہ]
جمع استثنائی   : جاذِبِین [جا + ذِبِین]
جمع غیر ندائی   : جاذِبوں [جا + ذِبوں (واؤ مجہول)]
١ - جذب کرنے والا، چوسنے والا۔
"زمین زیادہ جاذب نہیں ہونی چاہیے تاکہ پانی فصل میں کھڑا رہے۔"      ( ١٩٧٠ء، وادی مہران میں زراعت، ٤٢٧ )
٢ - اپنی طرف کھینچنے والا، کشش رکھنے والا۔
"یہ بہت زیادہ جاذب اور موثر تھی۔"      ( ١٩٢٦ء، سربریدہ، ٨٦ )