جھڑپ

( جَھڑَپ )
{ جَھڑَپ }
( سنسکرت )

تفصیلات


جور+تون  جَھڑَپ

سنسکرت زبان کے اصل لفظ 'جور+تون' سے ماخوذ 'جھڑپ' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَھڑْپیں [جَھڑ + پیں]
جمع غیر ندائی   : جَھڑْپوں [جَھڑ + پوں (و مجہول)]
١ - ہلکی سی لڑائی مقابلہ۔
 اور سنو ایک حکایت نئی دال چپاتی میں جھڑپ ہو گئی      ( ١٩١١ء، کلیات اسمعٰیل، ١٠٣ )
٢ - جوش، تیزی، تندی۔
"کشتی آغاز ہوئی یہاں مارا اور یہاں پٹکا بڑی تڑپ اور جھڑپ سے خونخوار لڑنے لگا۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٨٩٢:١ )
٣ - کسی ایک چیز کی دوسری چیز پر زد، ضرب، مار۔
"پاؤں کی ایک خفیف سی جھڑپ بھی ان کی ہڈیاں پسلیاں چور کر دینے کے لیے کافی تھی۔"      ( ١٩١٠ء، ادیب، اگست، ٥٨ )
٤ - کسی جن پری یا بدروح وغیرہ کا اثر یا جملہ۔
 آج پھر دل تڑپ میں آیا ہے کسی پری کی جھڑپ میں آیا ہے      ( ١٧٦١ء، چمنستان شعرا (افتخار)، ٤٢ الف )
٥ - تندی، تیزی، جوش، گرمی، غصہ۔
"بس دیکھی آپکی جھڑپ۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات )
٦ - شعلہ، لو۔ (جامع اللغات، نوراللغات، پلیٹس)۔
٧ - مرغ یا پرندوں کی لڑائی۔ (پلیٹس)۔