لڑائی

( لَڑائی )
{ لَڑا + ای }
( سنسکرت )

تفصیلات


لڑنا  لَڑائی

سنسکرت سے ماخوذ 'لڑنا' کا حاصل مصدر 'لڑائی' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : لَڑائِیاں [لَڑا + اِیاں]
جمع غیر ندائی   : لَڑائِیوں [لَڑا + اِیوں (و مجہول)]
١ - ہاتھا پائی، مارپیٹ، کشتم کشتا، گتھم گتھا۔
"گلی گلی بھی تیری ہی جہاں لڑائی ہوئی ہے۔"    ( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ٥٢ )
٢ - (فوجوں یا قوموں کی) جنگ، معرکہ آرائی، رزم۔
"مولوی تویہ بتا کہ لڑائی ہو رہی ہے یا نہیں ہو رہی۔"    ( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ١٣٠ )
٣ - کشتی، زور آزمائی، مقابلہ۔
"تب سے اب تک میری اور زرد کتے کی لڑائی چلی آتی ہے۔"    ( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ٤٢ )
٤ - تکرار، جھگڑا، تو تو میں میں۔
"سب ہی بچے ممی اور ڈیڈی کی لڑائی سے گھبرا کر چلے گئے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ٨٩ )
٥ - دشمنی، خصومت، نزاع، بیر، عداوت، رنجش، بگاڑ۔
 قہر تھا میرا مسکرا دینا میل کے بعد پھر لڑائی ہے      ( ١٩٤٥ء، نو بہاراں، ٧٩ )
  • fighting
  • wrestling;  fight
  • contention
  • quarrel
  • squabble
  • brawl;  conflict
  • combat;  discord
  • hostility
  • enmity