میلہ

( میلَہ )
{ مے + لَہ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور متداول ساخت و تلفظ کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٨٢ء، کو "مثنوی رضوان شاہ و رُوخ افزا" میں مستعمل ملتان ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : میلے [مے + لے]
جمع غیر ندائی   : میلوں [مے + لوں (و مجہول)]
١ - مجمع عام ، ازدحام، انبوہ، ہجوم، ٹھیلا، کسی خاص جگہ پر عام لوگوں کا اکٹھا ہونا ہر وہ مقام جہاں تاریخ معینہ پر سال میں ایک بار لوگوں کا اجتماع ہو اور اس میں باالعموم خرید و فروخت اور کھیل نمائشوں کا بھی اہتمام ہو؛ مجازاً وہ جگہ جہاں بہت سارے لوگ یا عام لوگ جمع ہوں۔
 میلہ لگا ہے چار طرف سناٹوں کا کہیں کہیں کوئی سایہ سسکی لیتا ہے      ( ١٩٨٨ء، برگد، ٦٨ )
٢ - عید کا دن، خوشی منانے کا دن
"جس نے انسانوں کو بڑھاپے کی تلخی دفع کرنے کیلئے شراب دی تھی میلے (یعنی عیدوں کے دن) مقرر کئے۔"      ( ١٩٤١ء، کتاب الہند (ترجمہ)، ١٣٥ )
  • meeting
  • assemblage
  • company;  a large concourse of people
  • a fair