میلان

( مَیلان )
{ مَے (ی لین) + لان }
( عربی )

تفصیلات


میل  مَیل  مَیلان

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
جمع   : مَیلانات [مَے (ی لین) + لا + نات]
١ - جھکاؤ، رجحان نیز التفات، توجہ
"خسرو نے ترکی الاصل ہوتے ہوئے برصغیر کی جانب تہذیبی میلان رکھا۔"      ( ١٩٩٨ء، فوجی زبان، کراچی، فروری، ٢٨ )
٢ - [ ہندسہ ]  خمیدگی، ٹیڑھا پن، جھکائو (زاویے وغیرہ کا)
"اگر مساحت ایک ضلع کی اور میلان اور دو ضلعوں کا اس ضلع کے ساتھ معلوم ہو۔"     "محورِ اعظم کا میلان ابتدائی خط سے ہے۔"      ( ١٨٤١ء، مقاصدِ علو ١٧ )( ١٩٢٢ء، ہندسۂ تحلیلی، ١٠٢ )
٣ - رغبت، خواہش
"عام اس سے کہ وہ میلان اور رغبت مسلسل ہو یا کسی ایک خاص عرصہ یا وقفے کے واسطے"      ( ١٩٠٦ء، مخزن، اگست، ٢٦ )
٤ - [ ارضیات ]  ڈھلواں ہونا، ڈھال
"اصطلاح جیالوجی میں اس ڈھال کو میلان کہتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، مقدمات اطبیعات، ١٤ )