کھلاڑی

( کِھلاڑی )
{ کھِلا + ڑی }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ 'کھیلذ کی تخفیف 'کھیل' کے ساتھ اڑی 'بطور لاحقہ' صفت لگانے سے کھلاڑی، بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
جمع ندائی   : کھِلاڑِیو [کھِلا + ڑِیو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کھِلاڑیوں [کھِلا + ڑِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کھیل یا کرتب جاننے والا، کھیل کا ماہر و شوقین
 قرنوں سے کھلاڑی ہیں زمین کے پیوند گیند ان مگر ٹرھک رہا ہے اب تک      ( ١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ٢١١ )
٢ - کسی فن یا ہنر میں طاق، اچھا فن کار۔
"اوس جگہ مرغ کا بنانا اور بگاڑ نا کھلاڑی کا کام ہے۔"      ( ١٨٨٣ء صید گاہ شوکتی، ١١٩ )
٣ - جوایا کوءی بازی کھیلنے والا، جواری، قمار باز۔
 قمار خانہ ہے بزم دُنیا بڑے کھلاڑی کا سامنا ہے گونوائی پونجی گرہ سے اپنی یہاں ذرا بھی ہو چال ہو کا      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٢ )
٤ - کھیل کود میں مشغول رہنے والا، کھلنڈرا۔ (فرہنگ آصفیہ، نور اللغات)
٥ - سانپ پکڑنے والا۔ (نوراللغات، فرہنگ آصفیہ)
٦ - بازی گر، فٹ، مداری
"یہ کل کا پتلا جو اپنے اوس کھلاڑی کی سدھ رکھے تو کھٹاءی میں کیوں پڑے۔"      ( ١٨٠٣ء، رانی کیتکی، ١ )
٧ - فریبی، عیار، سوخ۔
 کھلاڑی اب کے لائے ہیں نئے میرے نئے پالنے کہ تا اس بار کھیلیں ہند والوں کی رِگِ جاں سے      ( ١٩٤٨ء، سرور و خروش، ١٠٢ )