کھارا

( کھارا )
{ کھا + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩١ء کو "رسالہ وجودیہ" کے حوالے سے حاتم کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : کھاری [کھا + ری]
واحد غیر ندائی   : کھارے [کھا + رے]
جمع   : کھارے [کھا + رے]
١ - نمکین، شور۔
"کھارے پانی کے نکاس کے لیے ١٥٠ ٹیوب ویل لگیں گے۔"      ( ١٩٧٧ء، معاشی جغرافیۂ پاکستان، ٣٥ )
٢ - تلخ، ناگوار۔
 بے حیا ہے تو بے نمک ہے حسن گو کہ نمکین ہے پے کھارا ہے      ( ١٧١٨ء، دیوانِ آبرو، ٤٨ )