صفت ذاتی ( مذکر )
١ - تلخ، بدمزا، کسیلا (میٹھا کی ضد)۔
"یوپی میں "کڑوا" "تلخ" کا مترادف ہے مثلاً یہ کھیرا کڑوا نکل گیا۔"
( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ١٨٤:١ )
٢ - تیز، تند، حقے کا تمباکو جو تیز ہوتا ہے (ہلکے میٹھے تمباکو کے مقابل)۔
"تمباکو والے کالے دھن کی خیر منانے والے خیمرہ سادہ، کڑوا بیچتے تھے۔"
( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ١٨٤:١ )
٣ - بے حد نمکین، تلخ۔
"ساری عمر سوائے کڑوے اور کھاری پانی کے نہ دیکھا اور چکھا تھا۔"
( ١٨٠٣ء، گنج خوبی، ٢٦ )
٤ - [ استعارۃ ] بدمزاج، تندخو، ترش رو۔
"استعارے میں آکر کڑوے کے معنی درشت و تند خو ہو جاتے ہیں، جیسے کڑوا مزاج۔"
( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢٤٦:١ )
٥ - [ استعارۃ ] خفا، ناخوش۔
مجھ سے کب آپ نے کی میھٹی بات کب مجھے آپ نے کڑوا نہ کیا
( ١٨٦٦ء، دیوان فیض حیدر آبادی، ٦٧ )
٦ - [ استعارۃ ] بہادر۔ (دریائے لطافت، 92)
٧ - [ استعارۃ ] بے رحم، سنگدل۔
ہر چند کہ تھا وہ دیو کڑوا حلوے سے کیا منہ اس کا میٹھا
( ١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ٧ )
٨ - [ استعارۃ ] ناقابل برداشت، ناگوار۔
تلخی مئے کا مزا اس میں بھی ساقی آگیا ہو گیا قند مکّرر یہ تیر کڑوا جواب
( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٤٣ )
٩ - غنی، مال دار، صاحب دولت (قدیم)۔
توں ہے گنھیر کڑوا تیرا ہے جس کوں پروا پروا نہیں اسے کچ ہن سو ہزار بک کا
( ١٦٧٨ء، کلیات غواصی، ١٠٩ )
١٠ - [ استعارۃ ] زحمت طلب، جو آسان اور سہل نہ ہو۔
بوسہ ماتک لب شیریں کا وہ بہت تلخ ہوا بیچ ہے کڑوا ہے بہت راہ خدا کا سودا
( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ٢١٠:٣ )