فعل متعدی
١ - کسی ٹوٹی ہوئی چیز یا دو چیزوں کو ملانا، وصل کرنا، پیوند لگانا۔
"قرابت کے جو رشتے منقطع ہو گئے ہوں ان کو پھر جوڑ کے مضبوط کرو۔"
( ١٩١٩ء، جویائے حق، ٣١:٢ )
٢ - (دو بت وغیرہ) جمع کرنا، یس انداز کرنا۔
"وہ ایک ایک پیسہ جوڑ کے روپیہ کرتی ہے۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٨ )
٣ - بٹورنا، فراہم کرنا، حاصل کرنا۔
مردار دنیا جوڑنے مانگے سو او جانوں گنہ
( ١٦٣٥ء، تحفہ المومنین، ٨٥ )
٤ - [ ریاضی ] میزان لگانا، جمع کا حساب لگانا۔
"صبح ہی پھر دفتر پہنچا ہر صحفہ کی میزان الگ الگ دے کر جوڑی پھر بھی وہی کمی آئی۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت مضامین، ١٢٠:٣ )
٥ - (قصہ کہانی یا بہتان وغیرہ طبیعت سے) گھڑنا، بنانا، ایجاد کرنا۔
"جو کچھ ویدوں میں نہیں ہے وہ بعد میں جوڑا گیا۔"
( ١٩٤٣ء، مقالات گارساں دتاسی، ٣١٠:٢ )
٦ - شعر کہنا، تصنیف کرنا۔
"باپ نے اپنی بیٹی پر یہ شعر جوڑتے ہیں۔"
( ١٨١٠ء، راحت زمانی، ١٤ )
٧ - دوستی یا ربط و ضبط قائم کرنا، رشتہ استوار کرنا، یاری لگانا۔
عہد اخلاص توڑنے میں بھی ننگ رشتۂ شوق جوڑنے میں بھی عار
( ١٩٢٣ء، سیف و سبو، ١٩٣ )
٨ - شامل کرنا، متعلق کرنا، نتھی کرنا۔
"مذکورہ بالا تعبیرات و مفہومات میں سے کسی خاص چیز کو الگ کر کے . کسی دوسرے مفہوم کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرو گے . تو شاید تمہارے بس کی بات نہ ہو گی۔"
( ١٩٥٦ء،مناظر احسن، عبقات، ٣٥٧ )
٩ - اکٹھا کرنا، گروہ بنانا، (لشکر کی) صف بندی کرنا۔
"القصہ عقل بادشاہ اپنا لشکر جوڑیا۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ١٧٢ )
١٠ - گاڑی یا ہل میں بیل یا گھوڑے وغیرہ کو جوتنا۔
"رتھوں اور بہلیوں میں بڑے بڑے خوبصورت بیل جوڑتے تھے۔"
( ١٨٧٦ء، مقالات مولانا محمد حسین، آزاد، ٤٣٤:١ )
١١ - لگانا، جمانا۔
"پھلوں کو توڑنا، سلیقے کے ساتھ جوڑ کر بھیجنا . جیسی اصلاحیں ضروری معلوم ہوتی ہیں۔"
( ١٩٤٠ء، معاشیات ہند (ترجمہ)، ٢٦٨:١ )
١٢ - درست کرنا۔
"ہر دم آپ کا نام لے رہا ہوں . ٹوٹے ہوئے سانس جوڑ رہا ہوں۔"
( ١٩٤٠ء، ساغر محبت، ٦٢ )
١٣ - پر تولنا۔
یوں جلد اس نگاہ نے کیا دل مرا شکار جس طرح باز گرتا ہے شہپر کو جوڑ کر
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٥٦ )
١٤ - [ ہندو ] جلانا، روشن کرنا۔ (نوراللغات)۔
١٥ - سینا، ٹانکے لگانا، سازش کرنا، تدبیر کرنا، تجویز کرنا، تسلی دینا، حوصلہ دینا، دلدہی کرنا۔ (جامع اللغات)۔