کنیز

( کَنِیز )
{ کَنِیز }
( سنسکرت )

تفصیلات


کنیک|کنیکا  کَنِیز

سنسکرت زبان کے اسم و کنیک یا کنیعا سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٦ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَنِیزیں [کَنی + زیں (یائے مجہول)]
جمع ندائی   : کَنِیزو [کَنی + زو (واؤ مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کَنِیزوں [کَنی + زوں (واؤ مجہول)]
١ - خدمت گار عورت، باندی، بندی، لونڈی۔
"سلطان چاہتا تو اس کو روز اول سے ہی کنیز بنا کر ڈال یتا۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١٤١ )
٢ - اپنی ذات کو کم مرتبہ یا کم حیثیت ظاہر کرنے کے لیے خاکسار کمترین کی جگہ، عموماً خط عرضی وغیرہ کے خاتمے پر مستعمل ہے۔
"یہ حقیر تحفہ . آپ قبول فرما لیجیے تو آپ کی ذرہ نوازی ہے، آپ کی کنیز، قیصر۔"      ( ١٩٣٦ء، گرداب حیات، ٧٥ )