ملتوی

( مُلْتَوی )
{ مُل + تَوی (و لین) }
( عربی )

تفصیلات


لوی  اِلْتِوا  مُلْتَوی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٣ء "مکمل مجموعۂ لیکچرز و اسپیچز" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - [ طب ]  نبض کی ایک خاص حرکت کا نام ہے۔ (نوراللغات، جامع اللغات)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - آئندہ کے لیے ٹالا یا اٹھا رکھا ہوا، التوا میں ڈالا ہوا۔
"میں نے کوئی غلط بات ثابت نہیں کی۔ اگر آپ کو کچھ شبہ ہے تو فی الحال ملتوی کیجئے۔    ( ١٩٨٩ء، مصروف عورت، ٨٧ )
٢ - التوا کرنے والا، دیر کرنے والا۔ (جامع اللغات، نور اللغات)
٣ - موقوف، برخاست کیا گیا۔
"یہ محکمے کا کام نہیں ہے کہ مسافر کے حالات کے بارے میں فیصلہ کرے کہ مسافر نے سفر کو ملتوی کرنے کا جو فیصلہ کیا وہ معقول تھا یا نہیں یہ تو دعوے دار پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتا ہے"    ( ١٩٩٠ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ٣١٤ )
٤ - توقف کرنے والا، ٹھہرنے والا۔ (جامع اللغات، نوراللغات)