کھپت

( کَھپَت )
{ کَھپَت }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ 'کَھپنا' کا حاصل مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٢٦ء کو "دیوان معروف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سمائی، گنجائش، جگہ۔
"پہلے شعر میں 'کھپنا' کی کھپت کہاں دوسرے میں 'رہنا' کیا بلا ہے"    ( ١٩٦٥ء، غالب کون ہے، ١٢٣ )
٢ - کام سے لگنا۔
"اور دو چار مزدور آ جاتے تو کھپت ہو جاتی لہٰذا یکایک سب سے پہلے آ کر جٹ گیا"    ( ١٩٨٧ء، ابوالفصل صدیقی (ترنگ)، ٤٠٨ )
٣ - گزارہ، نباہ۔
"غریبوں کی کھپت غریبوں میں ہو سکتی ہے"      ( ١٨٦٨ء، مرآۃ العروس، ٢٦٦ )
٤ - فروخت، بکری۔
"سائنس کی ترقی نے کارخانوں کو نیا رنگ دیا، مال کی زیادہ پیداوار کے ساتھ ساتھ اس کی کھپت کا مسئلہ پیدا ہو گیا۔      ( ١٩٧١ء، تعلقاتِ عامہ، ٢٨ )
٥ - استعمال، صرف، خرچ، لگ جانا، مصرف میں آنا۔
"عام طور پر تعمیر کے ذیلی کاموں میں اس کی کھپت ہوتی ہے"      ( ١٩٤٨ء، اشیائے تعمیر (ترجمہ) ١٠٥ )
٦ - مانگ، طلب۔
"سارے ملک میں جتنی ان کی مانگ اور کھپت ہے ریاست کے کسی دوسرے طبقے کے خواب و خیال میں بھی نہیں آ سکتی"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٩٠٣ )
  • consumption
  • expenditure
  • expense;  requisition
  • request
  • demand
  • vent
  • sale
  • market;  place
  • room
  • space