مانگ

( مانْگ )
{ مانْگ (ن غنہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اردو مصدر'مانگنا' سے صیغۂ امر ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩١ء کو "ایافی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - طلب، ضرورت۔
"تمام جلدیں آناً فاناً اسی قیمت پر فروخت ہو گئیں لیکن مانگ بدستور تھی۔"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ١٢ )
٢ - مطالبہ
"اہل کاران کی جائز شکایتوں اور مانگوں پر مسعود صاحب ہمدردی کے ساتھ غور کرتے ہیں۔"      ( ١٩٨٩ء، نذر مسعود، ١١٣ )
٣ - وہ کنواری لڑکی جس کی نسبت ہو گئی ہو، منگیتر لڑکی۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٤ - نسبت کی بات، سگائی کی بات۔
"تم بیٹی کی بات بھی کہیں لگنے دو گے اور تمھاری تو عدت ہے ضرور تم نے لوگوں میں کچھ کہا سنا ہو گا تبھی اس کی مانگ آج تک کہیں سے نہیں آئی۔"      ( ١٨٩١ء، ایافی، ١٢ )