جھلی

( جِھلّی )
{ جِھل + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٣ء کو "نگار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جِھلّیاں [جِھل + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : جِھلِّیوں [جِھل + لِیوں (و مجہول)]
١ - باریک پردہ جو گوشت کے مختلف حصوں پر مختلف صورتوں سے منڈھا ہوتا ہے۔
"اندرونی دیواروں میں جو جھلی استر کرتی ہے اسے بطانہ قلب کہتے ہیں"      ( ١٩٢٠ء، مسماع الصدر، ١٨ )
٢ - آنکھ کا جالا۔ (نوراللغات، فرہنگ آصفیہ)
٣ - باریک پوست (انسان یا حیوان کا) حیوان کی پتلی کھال جو لکھائی کے لیے تیار کی جاتی ہے۔
"میں نے اپنے حج میں امام زین العابدین سے منسوب سورۃ دہر جھلی پر لکھی دیکھی تھی"      ( ١٩٦٦ء، اردو نامہ، کراچی، ٤٤،٢٤ )
٤ - [ مجازا ]  باریک اور پتلی چیز
"مصر میں تو ایسا کاغذ بنتا تھا جیسا اس وقت باریک جھلی کی طرح چیزوں کے لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے"      ( ١٩٢٣ء، نگار، ٧٤:١،٣ )
٥ - پردہ جو نوزائیدہ بچے کے اوپر ہوتا ہے، درخت کی اندرونی چھال، معدے کے اندر کا پتلا چمڑا۔ (جامع اللغات)
  • a thin skin
  • a pellicle
  • the inner skin (of the stomach)
  • a membrane
  • the omentum or caul;  the inner bark (of a tree);  parchment