معتبر

( مُعْتَبَر )
{ مُع + تَبَر }
( عربی )

تفصیلات


عبر  مُعْتَبَر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء، کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اعتبار کیا گیا، قابل اعتماد، بھروسے کا، (مجازاً) راز کے کام کرنے والا شخص۔
 ہرا بو الہوس ہے معتبر و خاپیاں ہر راہزن ہے راہبر و میر کارواں      ( ١٩٨٩ء، اس شہر خرابی میں، ٣٢ )
٢ - لائق احترام، معزز، بلند مرتبہ۔
"اس بات کے کہہ دینے سے کہ راوی اس کے معتبر ہیں کوئی طمانیت اور یقین نہیں ہو سکتا۔"      ( مضامین سر سید، ٣٧ )
٣ - بلند مرتبہ۔
 سلام ان پر نہیں عالم میں جن سا معتبر وہی وہ ہیں خدا کے بعد، قصۂ مختصر      ( ١٩٩٣ء، زمزمہ درود، ١١٤ )
٤ - [ مجازا ] مستحسن، پسندیدہ، لائق تعریف۔
 مجھ سوں مت کہہ لباس کی کچھ بات معتبر نئیں ہے عاشقی میں لباس    ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٩٥ )
٥ - [ کنایہ ] ارفع، بلند، وقیع (کسی کام کے لیے مستعمل)۔
"بعد الحاق ان کے والد اور چچا دونوں انگریزوں کی ملازمت میں اعلٰی اور معتبر خدمات پر سرفراز ہوئے۔"    ( ١٩١٢ء، چند ہمعصر، ٦٨ )
٦ - سچا، درست، ٹھیک، مستند۔
"غالب کی بات ان کے عہد میں نہ سہی ان کے بعد بہت معتبر اور قابل توجہ ٹھہری ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، مارچ، ٧٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مستند راوی۔
 کسو معتبر سے روایت ہے اک کہ درویش سے یہ حکایت ہے اک      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٦٣ )