متوازی

( مُتَوازی )
{ مُتَوا + زی }
( عربی )

تفصیلات


وزی  مُتَوازی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٤٥ء کو "مطلع العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ایک دوسرے سے برابر فاصلے پر آنے والا، برابر برابر، باہم مقابل، ہم برابر ہونے والا۔
"اس کے ہاتھ اسٹیرنگ پر کانپ رہے تھے لیکن اس نے حواس قائم رکھے اور پل سے اترتے ہوئے تیز رفتاری سے متوازی سڑک پر ٹرن لے لیا۔"      ( ١٩٩٥ء، افکار، کراچی، جولائی، ٥١ )
٢ - [ ہندسہ ]  وہ خطوط جو برابر فاصلے پر ہوں اور جن کو دونوں طرف خواہ کتنا ہی بڑھائیں وہ آپس میں نہ ملیں اور برابر فاصلے پر ہیں۔
"میری نگاہوں کے دو متوازی خطوط بڑھتے ہوئے چھت تک پہونچ گئے۔"      ( ١٩٨١ء، قطب نما، ١٠٢ )
٣ - [ مجازا ]  مطابقت رکھنجے والا، ساتھ ساتھ چلنے والا، مشابہ، مماثل۔
"یہ اپنے عصر کی متوازی سطحوں سے واقفیت نہیں، ناواقفیت کی دلیل ہے۔"      ( ١٩٨٩ء، متوازی نقوش، ٢٤ )
  • parallel (lines)