مشق

( مَشْق )
{ مَشْق }
( عربی )

تفصیلات


مشق  مَشْق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَشْقیں [مَش + قیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : مَشْقوں [مَش + قوں (و مجہول)]
١ - لگاتار سینا، پیا پے دوڑنا، متواتر کھانا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٢ - کسی کام کو کرتے رہنا، کسی کام کی مداوت کرنا، کسی کام کو لگاتار کرنا تاکہ رواں ہو جائے، مزاولت محنت سے حاصل کردہ مہارت۔
"ان تینوں حروف مرکب کا تلفظ دقیق ہے اور مشق سے زبان پر جمنا ہے۔"      ( ١٩٩٥ء، نگار، کراچی، اگست، ٢٠ )
٣ - [ خوش نویسی ]  تختہ یا کاغذ جس پر مشتق کی ہو، وصلی، تختی۔
"حافظ نوراللہ . کامل خوشنویس تھے ان کی معمولی مشق بازاروں میں . ہاتھوں ہاتھ بک جاتی تھی۔"      ( ١٩٣٦ء، قدیم ہنرمندان اودھ، ٢١ )
٤ - وہ لکھائی جو تختی یا کاغذ پر بار بار لکھی گئی ہو۔
"اگر مشق اچھی نہ ہوتی یا کم ہوتی تو مجھے رسان میں سمجھا دیتے۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النساء، ٣٨:١ )
  • piercing suddenly (with a spear);  striking
  • beating
  • or lashing with velocity;  tearing