عادت

( عادَت )
{ عا + دَت }
( عربی )

تفصیلات


عاد  عاد  عادَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرحِ تمہیداتِ ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : عادَتیں [عا + دَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : عادات [عا + دات]
جمع غیر ندائی   : عادَتوں [عا + دَتوں (و مجہول)]
١ - خصلت، خُو (جو غیر ارادی ہو)۔
"کچھ تو ضعیف العمری کا تقاضا ہے، کچھ ریٹائرڈ زندگی نے آرام پسندی کی عادت بڑھا دی ہے۔"      ( ١٩٨٧، شہاب نامہ، ١٥ )
٢ - رسم، ریت، رواج، قاعدہ، قانون۔
"عادت یہ ہے کہ تقدیر ازلی سے متعلق ہو اور حضرت علمی میں واقع اور وجود خارجی میں اللہ کے طریقہ معینہ پر جاری۔"      ( ١٨٨٧ء، مقدمۂ خصوص الحکم، ٨٩ )
٣ - طلب، لت، ہوکا۔
"ایک خاص دو کے لیے اس طرح ہو گا لگ جانا عادت کہلاتا ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، علم الادویہ (ترجمہ)، ١٠٨:١ )
٤ - طبیعت، مزاج، سرشت۔
"اس کے مزاج اور عادت اور صحبت سے یہ بھی جانتا ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٨٥:١ )
٥ - خاصہ، خاصیت (مہذب اللغات)۔
٦ - طور، طریقہ، انداز، چال چلن۔
"عادت سے میری مراد کردار کا ہر ایسا طریقہ ہے جس کو ایک عام اصول کے تحت لایا جاسکتا ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، علم اخلاق، ٩٩ )
٧ - شوق، ارمان، آرزو۔
 سینے میں ایک دم بھی ٹھہرتا نہیں دل عادت اس آئینے کو جلائے وطن کی ہے      ( ١٩٠٠ء، امیر مینائی (مہذب اللغات) )
١ - عادت بگاڑنا
عادت خراب کرنا، کسی ایسی چیز کا عادی بنانا جس کے نہ ملنے پر تکلیف ہو۔ اغیار سے بھی کرنے لگے وعدہ ہائے حشر عادت بگاڑ دی ہے مرے اعتبار نے      ( ١٩٢٥ء، نغمہ زار، ٩٢ )
٢ - عادت ڈالنا
عادت اپنانا، خوگر ہونا۔"نیک نفس دوسروں کا غۃم بٹاتے ہیں، برداشت کی عادت ڈالتے ہیں۔"      ( ١٩٨٢ء، انسانی تماشا، ١٣٤ )
کسی کو کسی بُرے کام کا عادی کرنا (جامع اللغات)۔
٣ - عادت سے مجبور ہونا
بغیر دخل دیئے نہ رہا جانا، انسان جس شے کا عادی ہو بغیر اس کے چارہ نہ ہونا (مہذب اللغات)۔
  • Custom
  • habit
  • manner
  • wont
  • usage
  • practice