غزال

( غَزال )
{ غَزال }
( عربی )

تفصیلات


غزل  غَزال

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : غَزالاں [غَزا + لاں]
جمع غیر ندائی   : غَزالوں [غَزا + لوں (و مجہول)]
١ - ہرن کا بچہ، ہرن، آہو، آنکھوں کی خوبصورتی کے لیے مشہور۔
 اپنے دل کی وسعتوں میں ہر طرف بھٹکا پھرا بے کراں روشن سرابوں میں غزالوں کی طرح      ( ١٩٤٥ء، خواب در خواب، ٥٧ )
٢ - [ موسیقی ]  مقام زنگولا کا دوسرا شعبہ، ایک عجمی راگ کا نام۔
"عجمی راگوں میں مقامات . غزال کی مناسب کھٹ اور دھناسری ہندی راگوں سے پائی جاتی ہے۔"      ( ١٩٦٠ء، حیاتِ امیر خسرو، ١٧٦ )
  • سارَنْگا
  • چَکارا