مائل

( مائِل )
{ ما + ئِل }
( عربی )

تفصیلات


میل  میل  مائِل

عربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً١٧٠٧ء، کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتاہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
١ - متوجہ، راغب، آمادہ
"وہ لوگ جھگڑوں کی طرف مائل ہو گئے تھے"۔      ( ١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں،معسر،٣١ )
٢ - کسی ایک طرف کو خمیدہ، جھکا ہوا۔
"مذکورہ بالا طریقے سے کتائی کی جائے تو تہہ کو ہمیشہ اوپر کی جانب مائل رکھا جائے۔      ( ١٩٤٤، مٹی کا کام(ترجمہ)، ٦٩ )
٣ - عاشق، فریضہ
 دل یقیناً ہے کسی پر مائل درد پہلے سے سوا لگتا ہے      ( ١٩٩٠ء، کاغذی ہےپیرہن، ١٨ )
٤ - کسی ایک طرف رجحان یا میلان رکھنے والا ؛ جس کے دل یا طبیعت کا جھکائو کسی ایک سمت ہو۔
"اس کی مائل سطحیں افق کے ساتھ ٣٠ کا زاویہ بناتی ہیں"      ( ١٩٢٩ء، مساعت، ٢، ٧٦:٣ )
٥ - "تھوڑا سا رنگ لیے ہوئے جیسے ؛ سیاہی مائل، سرخی مائل، زردی مائل وغیرہ۔
"اس کے سبزی مائل چہرے پر غروب آفتاب کی خوں فشاں لالی آگئی تھی"      ( ١٩٨٨ء، یادوں کے گلاب، ١٦١ )