تھوڑا

( تھوڑا )
{ تھو (و مجہول) + ڑا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اصل لفظ 'ستوک+ر+کہ' ہے اردو میں تصرف کے ساتھ داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں لکھا جانے لگا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٩٩ء کو "کتاب فورس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : تھوڑے [تھو (و مجہول) + ڑے]
جمع غیر ندائی   : تھوڑوں [تھو (و مجہول) + ڑوں (و مجہول)]
١ - اقلیت، قلیل التعداد جماعت۔
 یاں کفر ہے ایماں کی ادھر جلوہ گری ہے تھوڑوں کا جو دے ساتھ و غامیں وہ جری ہے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٢:٢ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : تھوڑی [تھو (و مجہول) + ڑی]
واحد ندائی   : تھوڑے [تھو (و مجہول) + ڑے]
جمع   : تھوڑے [تھو (و مجہول) + ڑے]
١ - کم، ادنٰی، خفیف۔
 ہے بڑی شوخ نہ سمجھے کوئی تھوڑا تجھ کو اے حنا خوب تجھے آگ لگا آتی ہے      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٣٥٤ )
٢ - تنگ، چھوٹا، (مجازاً) کم ہمت۔
"عورت ذات، تھوڑا دل، پو رقم، ڈاک بٹھا دی . ہر وقت ماما تقاضے کو کھڑی ہے"      ( ١٩١٧ء، طوفان حیات، ٢٥ )
٣ - چند، کچھ (عدد کے لیے)۔
"راول بھیم ایک خورد سالہ بچہ دو مہینے کی عمر کا چھوڑ کر مر گیا"      ( ١٩١٠ء، امرائے ہنود، ٢٨٥ )
٤ - ذرا سا، معمولی۔
"دانا اور نادان دونوں کے دلوں میں کچھ تھوڑا ہی سا فرق نکلے گا"      ( ١٨٧٦ء، تہذیب الاخلاق، ٨٣:٢ )
٥ - کم حیثیت، مسمسا (نفی کے ساتھ)۔
 شیخ کو تھوڑا نہ جانو یہ بڑا مکار ہے ساری دنیا چھوڑ بیٹھا ہے تلاش حور میں      ( ١٨٧٢ء، مراۃ الغیب، ١٨٩ )
٦ - ناکافی، بہت کم۔
 یہ چرکا ہے کیا جی جلانے کو تھوڑا بڑھائے تو پینگ اور ناتانہ جوڑا      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٢ )
متعلق فعل
١ - (کیفیت کے لیے) کم، کمی کے ساتھ۔
 خلق میں کون مرے حال پہ گریاں نہ ہوا دوست گر روئے بہت سن کے تو دشمن تھوڑا      ( ١٨٨٩ء، رونق سخن، ٢٢ )
١ - تھوڑا کھانا بنارس میں رہنا
گھر کی آدھمی باہر کی ساری سے بہتر ہے وطن کی تھوڑی بے وطنی کی بہت سے اچھی ہے ہندوءوں میں بنارس میں فاقے سے رہنا بہتر ہے کیونکہ وہاں مرنے والے کی مکتی ہو جاتی ہے۔ (جامع اللغات)
٢ - تھوڑا کھانا جوانی کی موت
جوان آدمی کے لیے کم خوراک نقصان دہ ہے۔ (خزینۃ الامثال، ٦٢)
٣ - تھوڑا کھانا سکھی (عزت سے) رہنا
ہوس بری چیز ہے، قناعت اور توکل اختیار کرنا چاہیے، تھوڑا کھانے سے انسان تندرست اور عزت سے رہتا ہے۔ (ماخوذ: جامع اللغات)
٤ - تھوڑا تھوڑا ہونا
شرمندہ ہونا، خفیف ہونا، پانی پانی ہونا۔ شرم ہوتی ہے مخل لطف ملاقات میں کیوں تھوڑا تھوڑا ہوا جانا ہے وہ ہر بات میں کیوں      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٠٩ )
کم حیثیت یا کم مرتبہ نظر آنا، گھٹنا۔ بڑھتے بھڑتے حسن روز افزوں نے یہ پایا فروغ تھوڑا تھوڑ یار کے آگے قمر ہونے لگا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢٢ )
٥ - تھوڑا جاننا
کم سمجھنا، بے وقعت سمجھنا، (نفی کے ساتھ)، چالاک خیال کرنا۔ زلف کی تہ کو نہ تھوڑا سمجھو یہ بھی چھوٹی سی بڑی ہوتی ہے      ( ١٨٩٣ء، شعور (نور اللغات) )
٦ - تھوڑا کرنا
کم کرنا، گھٹانا۔ (پلیٹس)
١ - تھوڑا کریں غازی میاں بہت کریں دفالی
تعریف کرنے والے بے بنیاد شہرت دیتے ہیں، خوشامدی بڑھ چڑھ کر باتیں بناتے اور جھوٹی تعریفیں کرتے ہیں، پیروں سے بڑھ کر مرید چالاک ہوتے ہیں۔ (نجم الامثال)
٢ - تھوڑ آپ کو بہت غیر کو
اس کے متعلق کہتے ہیں جو اپنوں کو کم دے اور غیروں کو زیادہ۔ (جامع اللغات)